کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن کراچی سے کھاد کی 56 ہزار بوریوں کے فروخت سے متعلق نیب کی جانب سے جواب داخل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے 7 فروری تک جواب طلب کرلیا۔
دو رکنی بینچ کے روبرو نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن کراچی سے کھاد کی 56 ہزار بوریاں فروخت کرنے سے متعلق سماعت ہوئی، نیب پنڈی کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم ہوگئی، عدالت نے7فروری کو نیب پنڈی سے جواب طلب کرلیا جب کہ عدالت نے ملزمان کی درخواستوں میں7 فروری تک توسیع کردی، واردات میں گل شیر احمد چاچڑ، امجد اقبال سمیت 3 ملزمان ملوث ہیں۔
ملزمان کے وکلا کے مطابق نیب کے تفتیشی افسر اور دیگر نے کھاد 2013 میں خود فروخت کی جب کہ فروخت کرنے کے بعد ڈرافٹ سابق چیئرمین نیب قمر الزمان چوہدری کے نام منتقل کردیا۔ نیب نے انکوائری کرکے خورد برد خود کی اور ہمارے موکلان کو پھنسا دیا، 9 کروڑ کی رقم نیب کے تفتیشی افسر اور دیگر نے مل کر سابق چیئرمین کو منتقل کی جب کہ ڈرافٹ نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن کے نام منتقل ہونا چاہیے تھا۔