ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

مشال قتل کیس عدالت نے فیصلہ سنا دیا مجرم کو سزائے موت

ہری پور: ایبٹ آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مشال خان قتل کیس کا فیصلہ ہری پور سینٹرل جیل میں سنا دیا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج فضل سبحان نے 27 جنوری کو مشال خان قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ فاضل جج نے آج فیصلہ سناتے ہوئے 58 گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم عمران کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت نے 5 ملزمان میں سے فضل رازق، مجیب اللہ، اشفاق خان کو عمر قید جب کہ ملزمان مدثر بشیر اور بلال بخش کو عمر قید کے ساتھ ساتھ ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی بھی سزائیں سنائیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں 25 دیگر ملزمان کو 4، 4 سال قید جب کہ 26 افراد کو عدم ثبوت پر بری کرنے کا حکم دیا ہے۔کیس میں نامزد 61 ملزمان میں سے 58 گرفتار ہیں جب کہ مرکزی ملزم تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے تحصیل کونسلر عارف خان سمیت 3 تاحال مفرور ہیں۔ مفرور دیگر افراد میں طلباء تنظیم کا رہنما صابر مایار اور یونیورسٹی کا ایک ملازم اسد ضیاء شامل ہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آج گرفتار 58 ملزمان میں سے 57 افراد کے کیس کا فیصلہ سنایا جب کہ حال ہی میں گرفتار کیے گئے ایک ملزم پر تاحال فرد جرم عائد نہیں ہو سکی ہے۔فیصلے کے وقت ہری پور کی سینٹرل جیل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جب کہ جیل کے اطراف پاک فوج کے اہلکار بھی تعینات رہے۔دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل کا فیصلہ کیا ہے جب کہ صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ مشال قتل کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں گذشتہ برس 13 اپریل کو جرنلزم کے 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر دیا تھا۔مقتول مشال خان کے بھائی ایمل خان کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مطالبہ تھا کہ تمام ملزمان کو سزا دی جائے، خیبرپختونخوا پولیس مفرور افراد کو گرفتار کرے۔فیصلے پر اطمینان سے متعلق سوال پر ایمل خان نے کہا کہ اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کوئی بیان دیں گے تاہم انہوں نے عمران خان سے اپیل کی کہ وہ صوابی یونیورسٹی کا نام مشال خان کے نام پر رکھنے کا اپنا وعدہ پورا کریں۔ خیال رہے کہ اس کیس کی ستمبر2017 سے جنوری 2018 تک 25 سماعتیں ہوئیں جن میں 68 گواہ پیش ہوئے جب کہ ہری پور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج فضل سبحان نے 27 جنوری کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں