ٹیلی گرام کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

القمرآن لائن کے ٹیلی گرام گروپ میں شامل ہوں اور تازہ ترین اپ ڈیٹس موبائل پر حاصل کریں

مقبوضہ کشمیر میں جبری نظربندیاں اور تشدد- ایمنسٹی انٹرنیشنل کی نئی رپورٹ

نئی دہلی(ساؤتھ ایشین وائر)

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکام کی طرف سے حالیہ لاک ڈاؤن کے دوران شہریوں، سیاست دانوں اور یہاں تک کہ بچوں کو جبری حراست میں لینے کی واضح دستاویز ات پیش کی ہیں ۔
وائرسروس ،ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پچھلے چھ ہفتوں میں مقبوضہ کشمیر میں مختلف لوگوں سے بات چیت کرنے کے بعد ایک رپورٹ تیار کی ہے اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ بغیر کسی الزام یا مقدمے کے گرفتارتمام نظربندوں کو فوری طور پر رہاکیا جائے۔
ایمنسٹی انڈیا نے مقبوضہ کشمیرمیں 21 افراد سے انٹرویو کیا ، جن میں حراست میں لیے گئے افراد ،ان کے وکلا ، طبی پیشہ ور افراد ، مقامی صحافی اور سیاسی رہنما بھی شامل ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اگرچہ کچھ موبائل نیٹ ورک کو بحال کردیا گیا ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز دستیاب نہیں ہیں۔ عوام کی آمدورفت کے راستے بند رکھنے سے لوگ گھروں تک محدود ہیں اور مواصلات پر پابندی کا جموں و کشمیر میں صحت کی دیکھ بھال اور آزادی صحافت پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ لوگوں پر وحشیانہ طاقت کے استعمال کی بھی نشاندہی کی ہے ۔ ایمنسٹی نے جن لوگوں سے بات چیت کی ، ان میں سے تقریبا ہر فرد کو مار پیٹ اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا گیا ، ان میں سے بہت سے افراد کو شدید تشدد یا دیگر ظالمانہ ، غیر انسانی اور ہتک آمیز سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔
ایمنیسٹی کو لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے ان کے گھروں کو توڑ ا ، جان بوجھ کر املاک کو نقصان پہنچایا اورخاندان کے افراد کو دھمکیاں دیں۔
زیر حراست لوگوں کے بیشتر معاملات میں ، زیر حراست افراد کے وکیلوں اور خاندان کے افراد کو گرفتاری کی بنیاد اور ان کے موکلوں اور رشتہ داروں کے بارے میں نہیں بتایا جاتا ۔ زیر حراست افراد کے لواحقین اور وکیل کے ساتھ معلومات شیئر کرنے سے انکار ، قیدیوں کے حق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ ، آکر پٹیل نے کہاکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل (انڈیا )کی تیار کی گئی دستاویزات سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کشمیر میں اٹھنے والی آوازوں ، جن میں منتخب رہنما بھی شامل ہیں، کو روکنے کے لئے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوف اور انتقام کی فضا نے وادی کے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو خاموش رہنے پر مجبور کر رکھا ہے۔اور اس تاثر میں جبری نظربندیوں سے مزید اضافہ ہورہا ہے۔

وٹس ایپ کے ذریعے خبریں اپنے موبائل پر حاصل کرنے کے لیے کلک کریں

تمام خبریں اپنے ای میل میں حاصل کرنے کے لیے اپنا ای میل لکھیے

اپنا تبصرہ بھیجیں